Social Icons

Monday, August 25, 2014

توحید کی اہمیت ایک مسلمان کی زندگی زندگی پر اس کے اثرات اور اقسام



توحید کی اہمیت ایک مسلمان کی زندگی زندگی پر اس کے اثرات اور اقسام
توحید کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے توحید ہی کی خاطر (یعنی خاص اپنی عبادت کی خاطر) جہان کو بنایا‘جنّوں وانس کو پیدا کیا۔اور اس توحید کی طرف بلانے کے لئے انبیاء ورسل مبعوث فرمائے۔جنت ودوزخ بنائی ۔


اسی توحید کے سبب مخلوق دو حصوں (مومن اور کافر)میں تقسیم ہوئی۔اسی توحید کے سبب تلواریں میانوں سے نکلیں ‘ اور توحید کے منکروں سے جہاد فرض ہوا۔اور اللہ رب العزّت نے عالم ارواح میں سب سے پہلے اسی توحید کا اقرار لیاکہ[الست بربکم ] ’’کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں‘‘؟ تو بنی آدم نے جواب دیا![قالوا بلیٰ]’’کیوں نہیں آپ ہمارے رب ہیں ‘‘۔
اور تمام انبیاء کرام اسی دعوت توحید کو لیکر آئے‘اور اپنی قوم سے یوں مخاطب ہوئے کہ
[یقوم اعبدوا اللّٰہ ما لکم من الٰہٍ غیرہ]
اے میری قوم کے لوگو!ایک اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سب سے پہلے مشرکین مکہ کو یہی دعوت توحید دی‘ اور کہا
[قولوا لاالہ الااللہ تفلحوا]
کہہ دو !’’اللہ ایک ہے ‘‘ کامیاب ہو جائو گے۔
اور موحد آدمی کا ٹھکانہ جنت ہے جبکہ مشرک کاٹھکانہ جہنم ہے۔

عقیدہ توحید پر ایمان نہ لانے والے جہنم میں جائیں گے
عب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ "من مات یجعل للہ ندا ادخل النار"(رواہ البخاری)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا " جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا تھا،وہ آگ میں داخل ہو گا۔"
جابر بن عبد الله قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول من لقي الله لا يشرك به شيئا دخل الجنة ومن لقيه يشرك به دخل النار(رواہ مسلم)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں،میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا ہے "جس نے اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کی کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملا کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا ہو وہ جہنم میں جائے گا۔"

عقیدہ توحید پر ایمان نہ رکھنے والے کو اس کے نیک اعمال قیامت کے دن کوئی فائدہ نہیں دیں گے
عن عائشة قالت قلت يا رسول الله بن جدعان كان في الجاهلية يصل الرحم ويطعم المسكين فهل ذاك نافعه قال لا ينفعه إنه لم يقل يوما رب اغفر لي خطيئتي يوم الدين (رواہ مسلم)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ سے عرض کیا "جدعان کا بیٹا زمانہ جاہلیت میں صلی رحمی کرتا تھا،مسکین کو کھانا کھلاتا تھا کیا یہ کام اسے فائدہ دیں گے؟"آپ نے ارشاد فرمایا"اسے کچھ فائدہ نہ دیں گے کیونکہ اس نے کبھی یوں نہیں کہا" اے میرے رب ! قیامت کے دن میرے گناہ معاف فرما۔"
توحید کا اقرار نہ کرنے والوں کے خلاف حکومت وقت کو جنگ کرنے کا حکم ہے
عن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال أمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله ويؤمنوا بي وبما جئت به فإذا فعلوا ذلك عصوا مني دماءهم وأموالهم إلا بحقها وحسابهم على الله (رواہ مسلم)
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا" مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ "لا الہ الا اللہ" کا اقرار کریں،مجھ پر ایمان لائیں،میری لائی ہوئی تعلیمات پر ایمان لائیں اگر وہ ایسا کریں تو انہوں نے اپنے خون (یعنی جانیں) اور اپنے مال مجھ سے بچا لیے مگر حق کے بدلے اور ان کے اعمال کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے۔"

توحید کی اقسام
توحید کی تین اقسام ہیں۔
(۱)توحید ربوبیّت:۔
ا س بات کا اقرار کرنا کہ اللہ ہی پیدا کرنے والا‘پالنے والا‘روزی دینے والا‘معاملات کی تدبیر کرنے والا‘ عزّت وذلت سے دوچار کرنے والااور تمام بادشاہوں کا بادشاہ ہے۔ اس توحید کو کفّار بھی مانتے تھے۔جیسا کہ قرآن مجید میں ہے کہ۔
((ولئن سألتھم من خلقھم لیقولنّ اللّٰہ))[الزخرف:۸۷]
’’ اگرآپ ان سے سوال کریں کہ ان کو کس نے پیدا کیا ہے؟تو وہ ضرور جواب دیں گے !’’کہ اللہ نے پیدا کیا ہے‘‘
(۲)توحید الوہیّت:۔
یہ عقیدہ رکھنا کہ تمام قسم کی مشروع عبادات کے لائق صرف اور صرف اللہ رب العزّت ہی کی ذات ہے۔جیسے۔دعا کرنا‘مددمانگنا‘طواف کرنا ‘رکوع وسجدہ کرنا‘ جانور ذبح کرنا‘نذرماننا‘ ڈرنا‘ امیدرکھنا‘نمازپڑھنا‘روزہ رکھنا‘زکوٰۃ دینا‘حج کرنا‘توکل کرنا‘ جھکناوغیرہ وغیرہ۔جو شخص ان مشروع عبادات کو اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف پھیر دے ‘وہ آدمی مشرک اور کافر ہے‘اورنجات سے محروم ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ۔
((ومن یدع مع اللہ الٰہاً اٰخر لا برھان لہ بہفانّما حسابہ عند ربّہ انّہ لا یفلح الکٰفرون )) [المومنون:۷۱۱]
’’جو شخص اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو پکارے جس کی اس کے پاس کوئی دلیل نہیں‘پس اس کا حساب تو اللہ کے اوپر ہے۔بیشک کافر لوگ نجات سے محروم ہیں۔‘‘
کفّار نے اسی توحید الوہیّت کا انکار کیا تھا۔جس کی وجہ سے حضرت نوحؑ کے زمانے سے لیکر محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک کفّار اور انبیاء کرام کے درمیان جنگیں بھی ہوئیں۔اسی توحیدکا ہم ہر نماز میں اقرار کرتے ہیں ۔ (ایّاک نعبد وایّاک نستعین)اور اللہ ربّ العزّت نے اسی توحید کو اپنانے کا حکم دیا ہے کہ۔
(انّنی انا اللّٰہ لا الٰہ الاانا فاعبدنی)[طہ:۱۴]
بیشک میں ہی اللہ ہوں ‘ میرے سوا عبادت کے لائق اور کوئی نہیں۔پس تو میری عبادت کر۔
یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے دلاتا ہے تجھ کو نجات۔
(۳) توحید اسماء وصفات:۔
اللہ تعالیٰ کے تمام ناموں اور تمام صفات پر حقیقی معنیٰ میں بغیرتمثیل ‘بغیر تشبیہ ‘بغیر تکییف ‘بغیر تعطیل اور بغیر تحریف کئے ایمان لانا ‘ جونام اللہ نے خود ہمیں بتائے ہیں یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائے ہیں۔جیسے استواء ‘ نزول ‘ ید وغیرہ۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ۔
((لیس کمثلہ شیئی وھو السمیع البصیر )) [الشوریٰ:۱۱]
’’اس جیسی کوئی چیز نہیں ‘وہ سننے اور دیکھنے والا ہے‘‘
یعنی کائنات میں اللہ جیسی کوئی چیز نہیں‘نہ ذات میں نہ صفات میں۔پس وہ اپنی نظیر آپ ہی ہے۔واحد اور بے نیازہے۔
توحيد كے فوائد:۔
توحید کی برکت سے مئوحد کے اندر یہ صفات پیدا ہو جاتی ہیں‘ جبکہ مشرک نامراد رہتا ہے۔
(۱)اس توحید پر ایمان رکھنے والا تنگ ظرف نہیں ہو سکتا ‘ کیونکہ وہ ایسے خدا کا قائل ہوتا ہے جو زمین وآسمان ‘مشرق ومغرب اور تمام جہانوں کا مالک ہے
(۲)یہ توحید انسان میں انتہاء درجہ کی غیرت اور عزّت نفس پیدا کر دیتی ہے‘ کیونکہ وہ جانتا ہے کہ صرف ایک خداتمام طاقتوں کا مالک ہے
(۳)خود داری کے ساتھ یہ عاجزی وانکساری بھی پیدا کرتی ہے ‘کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب اللہ کا دیا ہوا ہے ‘جو چھیننے پر بھی قادر ہے
(۴)اس توحید پر اعتقاد رکھنے والا نیک اعمال کی طرف توجّہ دیتا ہے ‘کیونکہ وہ جانتا ہے کہ نیک اعمال ہی ذریعہ نجات ہیں ا ور اللہ تعالیٰ زبر دست عدل وانصاف کر نے والے ہیں۔
(۵)اس توحید کا قائل کبھی شکستہ دل اور مایوس نہیں ہوتا کیونکہ وہ ایسے خدا پر یقین رکھتا ہے‘جو زمین وآسمان کے تمام خزانوں کا مالک ہے۔
(۶) اس توحید کا قائل عزم وحوصلہ اور صبر و استقامت کا زبر دست پیکر ہوتا ہے‘اور وہ اللہ کی رضا کے لئے بڑے سے بڑے کام بھی سر انجام دینے کے لئے اٹھ کھڑا ہوتا
(۷) یہ توحید انسان کو بہادر بنا دیتی ہے‘کیونکہ وہ جانتا ہے کہ جس خدا پر اس کا ایمان ہے وہ زبر دست قوت والا ہے۔
(۸)یہ توحید دل میں قناعت اور شان بے نیازی پیدا کر دیتی ہے‘کیونکہ وہ جانتا ہے کہ عزّت‘حکومت اور رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
(۹)توحید پرست اللہ کے قانون کا پابند ہوتا ہے‘کیونکہ وہ جانتا کہ اللہ ہر ظاہری اور خفیہ چیز کو جاننے والا ہے۔
(۱۰)توحیداخوّت ومساوات اور شخصی برابری کا حکم دیتی ہے‘اور اپنے ہی ساتھیوں کو رب بنا لینے کی اجازت نہیں دیتی۔
(۱۱)توحید ہی امن و استحکام کا مرکز و محور ہے‘کیونکہ امن دل میں خوف خدا سے پیدا ہوتا ہے نہ کہ پولیس کی نگرانی سے۔
(۱۲)موحد کا دل جلوت وخلوت ‘تنگدستی و خوش حالی تمام حالات میں اللہ سے جڑا رہتا ہے‘بخلاف مشرک آدمی کے کہ اس کا دل تقسیم ہو جاتا ہے۔ کبھی زندہ کے پاس جاتا ہے اور کبھی مردہ کے پاس۔یہیں پریوسف ؑ نے کہا تھا کہ،
(یٰصاحبی السجن ء ارباب متفرقون خیر ام اللّٰہ الواحد القھار)[یوسف:۳۹]
’’اے میرے قید خانے کے ساتھیو!کیا متفرق کئی ایک پروردگار بہتر ہیں یا ایک اللہ زبر دست طاقتور؟‘‘








شرك كی تعریف:۔
لغوی طور پر شرک کا معنیٰ ہے کسی دوسرے کو اپنے کام یا حصہ میں شریک کر لینا ۔جبکہ اصطلاحاًشرک کہتے ہیں اللہ کی ربوبیّت‘الوہیّت‘اسماء وصفات میں ‘یا ان میں سے کسی ایک میں کسی غیر اللہ کو اللہ کا شریک بنانا۔
پس جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ کے سا تھ کو ئی اور بھی خالق یا مدد گار ہے‘یا اللہ کے سوا کوئی اور بھی عبادت کے لائق ہے‘ یا اسماء وصفات میں اس کا کوئی ہم پلہ ہے۔تو وہ آدمی مشرک ہے۔اور شرک سے بڑا کوئی گناہ نہیں‘اس کی مثال یوں سمجھو!جیسے بادشاہ کے ہاں مختلف جرائم کی مختلف سزائیں مقرر ہیں ۔مثلاًچوری ‘ڈکیتی ‘پہرہ دیتے دیتے سو جانا‘میدان جنگ سے بھاگ جانا ‘سلطنت کی رقم پہنچانے میں تاخیر کرنا‘قومی خزانے کو نقصان پہنچانا وغیرہ وغیرہ۔ ان سب جرائم کی سزائیں مقرر ہیں‘مگر اب بادشاہ کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ مجرم کو سزا دے یا معاف کر دے۔
لیکن بعض جرائم ایسے ہوتے ہیں جن سے بغاوت ظاہر ہوتی ہے‘اور وہ ناقابل معافی ہوتے ہیں۔مثلاًبادشاہ کی موجودگی میں کسی وزیر کو یا مشیر کو‘چوہدری کو یا رئیس کو ‘بھنگی کو یا چمار کو بادشاہ بنا دیا جائے تو اس قسم کی حرکت بغاوت ہے۔یہ جرم تمام جرموں میں سب سے بڑا ہے ‘اور اس کی سزا یقیناً ضرورملنی چاہیے۔اور جو بادشاہ اس قسم کے جرائم کی سزا میں غفلت برتتا ہے ‘اور ایسے مجرموں کو سزا نہیں دیتا تواس کی سلطنت کمزور ہو جاتی ہے‘اور ارباب دانش ایسے بادشاہ کو نا اہل کہتے ہیں۔لوگو! اس مالک الملک غیرت مند بادشاہ سے ڈر جاؤجس کی طاقت کا حد وشمار نہیں‘بھلا وہ مشرکوں کو کیوں سزا نہ دے گا ‘جبکہ شرک کرنا اللہ کے ساتھ سب سے بڑی بغاوت ہے۔جب ایک عام بادشاہ اس قسم کی بغاوت برداشت نہیں کر سکتا تو بادشاہوں کا بادشاہ کیسے برداشت کر لے گا جس کی بادشاہت کو کوئی زوال نہیں جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا ۔

شرک کی اقسام

شرک کی چار قسمیں ہیں۔
(۱)شرک فی العلم:۔

اللہ ربّ العزّت ہر جگہ حاضر و ناظر ہے۔یعنی اس کا علم ہر چیز کو گھیرے میں لئے ہوئے ہے۔یہی وجہ ہے کہ وہ ہر وقت ہر چیز سے با خبر رہتا ہے۔خواہ وہ چیز دور ہو یا قریب‘پوشیدہ ہو یا ظاہر‘آسمانوں میں ہو یا زمینوں میں‘پہاڑوں کی چوٹیوں پر ہو یا سمندروں کی تہہ میں۔یہ اللہ ہی کی شان ہے اور کسی کی نہیں۔اگر کوئی شخص کسی غیر اللہ کے اندر یہ صفات پائے جانے کا عقیدہ رکھے کہ غیر اللہ بھی ہر جگہ حاضر وناظر ہے‘ہر چیز سے باخبر ہے ۔تو ایسا عقیدہ رکھنے والا مشرک ہے۔
(۲)شرک فی التصرّف:
کائنات میں ارادے سے تصرّف و اختیار کرنا ‘حکم چلانا‘خواہش سے مارنا اور زندہ کرنا‘رزق میں تنگدستی و فراخی کرنا‘تندرستی وبیماری سے دوچار کرنا‘فتح و شکست دینا‘عزّت وذلّت سے دوچار کرنا‘اقبال وادبارکا لانا‘مرادیں بر لانا‘مشکل میں دستگیری کرنا‘اوربر وقت مدد کرنا۔یہ سب کچھ اللہ ہی کی شان ہے کسی اور کی نہیں‘خواہ وہ کتنا بڑا انسان یا مقرّب فرشتہ ہی کیوں نہ ہو۔پس جو شخص کسی غیر اللہ سے مرادیں مانگے وہ شرک کرتا ہے۔
(۳)شرک فی العبادات:
اللہ تعالیٰ نے بعض کام اپنی عبادت کے لئے مخصوص فرما دیئے ہیں۔جن کو عبادات کہا جاتا ہے۔مثلاً سجدہ کرنا‘رکوع کرنا‘ہاتھ باندھ کر کھڑا ہونا‘صدقہ وخیرات کرنا‘روزہ رکھنا‘دور دور سے اس کے مقدّس گھر کی زیارت کیلئے جانا‘بیت اللہ کا طواف کرنا‘اس کی طرف منہ کر کے سجدہ کرنا‘قربانی کرنا اور منتیں ماننا‘کعبہ پر غلاف چڑھانا‘حجر اسود کو چومنا‘اس میں خادم بن کر رہنا‘جھاڑو دینا اور صفائی کرنا‘آب زمزم پینا۔یہ سب کام اللہ نے مسلمانوں پر اپنی عبادت کے طور پر فرض کئے ہیں۔یہ سب عبادات اللہ ہی کی شان کے لائق ہیں اور کسی کے نہیں۔

شرک کے نقصانات
ذیل میں شرک کے وہ نقصانات بیان کئے جا رہے ہیں ۔جو مشرک کی زندگی پر دنیا و آخرت میں مرتّب ہوتے ہیں۔
(۱) نکاح کی حرمت:
اور شرک کرنے والی عورتوں سے تا وقتیکہ وہ ایمان نہ لائیں تم نکاح نہ کرو۔ایماندار لونڈی بھی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہت بہتر ہے‘گو تمہیں مشرکہ ہی اچھی لگتی ہو۔ اور نہ شرک کرنے والے مردوں کے نکاح میں اپنی عورتوں کو دو‘جب تک کہ وہ ایمان نہ لائیں۔ایماندار غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے‘گو مشرک تمہیں اچھا لگے۔یہ لوگ جہنّم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنی بخشش اور جنّت کی طرف بلاتا ہے۔[البقرۃ:۲۲۱]
(۲)نماز جنازہ کی ممانعت:
ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس کے جنازہ کی ہر گز نماز نہ پڑھیں‘اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔یہ اللہ اورا س کے رسول کے منکر ہیں‘اور مرتے دم تک بد کار بے اطاعت رہے۔[التوبۃ:۸۴]
(۳) دعاء مغفرت کی ممانعت:
پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لئے مغفرت کی دعا مانگیںاگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں۔اس امر کے ظاہر ہو جانے کے بعد کہ یہ لوگ مشرک ہیں۔[التوبۃ:۱۱۳]
(۴)اعمال کا ضیاع:
اور اگر فرضاً یہ حضرات بھی شرک کرتے تو جو کچھ یہ اعمال کرتے ہیںان کے سب اکارت ہو جاتے۔[الانعام:۸۸]
(۵)جنّت کا حرام ہونا:
یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے‘اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کردی ہے۔اس کا ٹھکانہ جہنّم ہی ہے‘اور گناہ گاروں کی مددکرنے والا کوئی نہیں ہو گا۔[المائدۃ:۷۲]
(۶)نجس ہونے کی وجہ سے حرم میں داخلہ ممنوع ہونا:۔اے ایمان والو!بے شک مشرک بالکل ہی ناپاک ہیں وہ اس سال کے بعد مسجد حرام کے پاس بھی نہ پھٹکنے پائیں۔[التوبۃ:۲۸]
(۷)تفرقہ بازی کا سبب:۔
لوگو! مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود بھی گروہ گروہ ہو گئے۔[الروم:۳۱‘۳۲]
(۸) انسانیت کی توہین:۔
کیونکہ مشرک آدمی اللہ رب العزت جو اعلیٰ و برتر ہے اس کو چھوڑ کر گھٹیا پر یقین رکھتا ہے۔اللہ فرماتے ہیں۔ سنو!اللہ کے ساتھ شریک کرنے والا گویا آسمان سے گر پڑا ‘اب یا تو اسے پرندے اچک لے جائیں گے یا ہوا کسی دور درازکی جگہ پھینک دے گی۔[الحج:۳۱]
(۹)خوف و اوہام کا مرکز:۔
مشرک آدمی کی عقل ہر طرح کی خرافات کو قبول کر لیتی ہے اور وہ باطل کی تصدیق پر تیار ہو جاتا ہے۔اور وہ کئی جہت سے خوف کھاتا ہے کیونکہ وہ کئی معبودوں پر یقین رکھتا ہے۔اللہ فرماتے ہیں :ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے اس وجہ سے کہ وہ اللہ کے ساتھ ان چیزوں کو شریک بناتے ہیںجس کی اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور ان ظالموں کی بری جگہ ہے۔[آل عمران:۱۵۱]
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمام مسلمانوں کو شرک و بدعات سے محفوظ فرمائے اور قرآن و سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔

 

Sample text

Sample Text

Sample Text